![Uswa e Rasool e Akram [S.A.W]](/store/1047/Cover Logo.jpg)
شرم و حیا
حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے ہر دین کا ایک اخلاق ممتاز ہوتا ہے۔
ہمارے دین کا ممتاز اخلاق شرم کرنا ہے۔ ( معارف الحدیث )
حضرت زید بن طلحہٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ ہر دین کا ایک خلق ہے (یعنی طور یا طریقہ یا خصلت جس پر وہ دین والے رغبت کرتے ہیں ) اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ (مسلم) (موطا امام مالک ۔ حدیث نمبر ۴۷، صفحہ۵٦)
حضور اکرم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا جب اللہ کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو اس سے حیا چھین لیتا ہے۔ جب اس میں شرم نہیں رہتی تو وہ لوگوں کی نظروں میں حقیر و مبغوض بن جاتا ہے۔ جب اس کی حالت اس نوبت کو پہنچ جاتی ہے تو پھر اس سے امانت کی صفت بھی چھین لی جاتی ہے۔ جب اس میں امانتداری نہیں رہتی تو وہ خیانت در خیانت میں مبتلا ہونے لگتا ہے اس کے بعد اس سے صفت رحمت اٹھالی جاتی ہے پھر وہ پھٹکارا مارا مارا پھر نے لگتا ہے۔ جب تم اس کو اس طرح مارا مارا پھرتا دیکھو تو وہ وقت قریب آجاتا ہے کہ اب اس سے
رشتہ اسلام ہی چھین لیا جاتا ہے۔(ابن ماجہ )
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله (ﷺ) نے فرمایا : اللہ تعالی سے ایسی حیا کرو جیسی اس سے حیا کرنی چاہئے ۔ مخاطبین نے عرض کیا۔ الحمد للہ ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ نہیں ( یعنی حیا کا مفہوم اتنا محدود نہیں ہے جتنا کہ تم سمجھ رہے ہو ) بلکہ اللہ تعالی سے حیا کرنے کا حق یہ ہے کہ سر اور سر میں جو افکار و خیالات ہیں ان سب کی نگہداشت کرو اور پیٹ کی اور جو کچھ اس میں بھرا ہے اس سب کی نگرانی کرو (یعنی برے خیالات سے دماغ کی اور حرام و نا جائز غذا سے پیٹ کی حفاظت کرو) اور موت اور موت کے بعد قبر میں جو حالت ہوتی ہے اس کو یاد کرو اور جو شخص " آخرت کو اپنا مقصد بنائے گا وہ دنیا کی آرائش و عشرت سے دست بردار ہو جائے گا اور اس چند روزہ زندگی کے عیش کے مقابلے میں آگے آنے والی زندگی کی کامیابی کو اپنے لئے پسند اور اختیار کرے گا پس جس نے یہ کیا سمجھو کہ اللہ تعالیٰ سے حیا کرنے کا حق اس نے ادا کیا ۔ (جامع ترمذی،معارف الحدیث)